سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
3. بَابُ : الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3662
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَهُ فِي مَرَضِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَالشَّطْرَ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَالثُّلُثَ؟ قَالَ:" الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیماری میں ان کی عیادت کی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، کہا: آدھے کی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، کہا: تہائی کی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک تہائی کی کر دو، اگرچہ ایک تہائی بھی زیادہ ہے یا بڑا حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3906)، مسند احمد (1/172) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح