Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
3. بَابُ : الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3660
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ اشْتَكَى بِمَكَّةَ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ بَكَى، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمُوتُ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا؟ قَالَ:" لَا، إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: يَعْنِي بِثُلُثَيْهِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَنِصْفَهُ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَثُلُثَهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ بَنِيكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ مکہ میں بیمار پڑے تو (ان کی بیمار پرسی کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ آپ کو دیکھ کر رو پڑے، کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی سر زمین میں مر رہا ہوں جہاں سے ہجرت کر کے جا چکا ہوں، آپ نے فرمایا: نہیں، ان شاءاللہ (تم یہاں نہیں مرو گے)۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، انہوں نے کہا: دو تہائی کی دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، انہوں نے کہا: آدھا دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں انہوں نے کہا: تو تہائی کی وصیت کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ایک تہائی کی وصیت کر دو، ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں محتاج چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3876)، مسند احمد (1/184) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح