سنن نسائي
كتاب الخيل
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
11. بَابُ : عَلَفِ الْخَيْلِ
باب: (جہاد کے) گھوڑوں کو دانہ چارہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3612
قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا لِوَعْدِ اللَّهِ، كَانَ شِبَعُهُ وَرِيُّهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ حَسَنَاتٍ فِي مِيزَانِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑا پالے اور اللہ پر اس کا پورا ایمان ہو اور اللہ کے وعدوں پر اسے پختہ یقین ہو تو اس گھوڑے کی آسودگی، اس کی سیرابی، اس کا پیشاب اور اس کا گوبر سب نیکیاں بنا کر اس کے میزان میں رکھ دی جائیں گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 45 (2853)، (تحفة الأشراف: 12964)، مسند احمد (2/574) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3612 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3612
اردو حاشہ:
(1) قیامت کے دن اعمال اور ثواب دونوں کا وزن ہوگا۔
(2) اللہ کے راستے میں گھوڑے اور دیگر اشیاء کا وقف کرنا مستحب ہے۔
(3) اعمال کی قبولیت کےلیے ایمان شرط ہے، اس لیے کافروں کے اچھے عمل قیامت کے دن ان کےکسی کام نہیں آئیں گے۔ انہیں ان کا بدلہ دنیا میں دے دیا جاتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3612
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2853
2853. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ایمان کے پیش نظر اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑارکھے تو اس کا کھانا، پینا اور گوبروپیشاب سب قیامت کے دن ان کے اعمال کی ترازو میں رکھے جائیں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2853]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحب فرماتے ہیں:
في ھذا الحدیث جواز وقف الخیل للمدافعة عن المسلمین ولبستنبط منه جواز وقف غیر الخیل من المنقولات ومن غیر المنقولات من باب اولٰی (فتح الباري)
یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنوں کی مدافعت کے لئے گھوڑے کو وقف کرنا جائز ہے‘ اسی سے گھوڑے کے سوا اور بھی جائداد منقولہ کا وقف کرنا ثابت ہوا‘ جائداد غیر منقولہ کا وقف تو بہرصورت بہتر ہے۔
دور حاضرہ میں مشینی آلات حرب و ضرب بہت سی قسموں کے وجود میں آچکے ہیں جن کے بغیر آج میدان میں کامیابی مشکل ہے‘ اسی لئے اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جب بھی کبھی کسی بھی جگہ اسلامی قواعد کے تحت جہاد کا موقع ہوگا‘ ان آلات کی ضرورت ہوگی اور ان کی فراہمی سب پر مقدم ہوگی۔
اس لحاظ سے ایسے مواقع پر ان سب کی فراہمی بھی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی۔
إن شاء اللہ تعالیٰ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2853
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2853
2853. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ایمان کے پیش نظر اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑارکھے تو اس کا کھانا، پینا اور گوبروپیشاب سب قیامت کے دن ان کے اعمال کی ترازو میں رکھے جائیں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2853]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک روایت میں ہے:
”جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے گھوڑا رکھتاہے،پھر اپنے ہاتھ سے اس کی خوراک کا بندوبست کرتا ہے تواللہ تعالیٰ خوراک کے ہردانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھ دیتا ہے۔
“ (سن ابن ماجة، الجھاد، حدیث 2791)
2۔
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ملکی دفاع کے لیے گھوڑا وقف کرنا جائزہے۔
گھوڑے کے سوا ہرقسم کی جائیداد،خواہ منقولہ ہو یا غیر منقولہ کا وقف کرنا بالاولیٰ جائز ہوا۔
(فتح الباري: 71/6)
دور حاضر میں آلات ضرب وحرب کی بہت سی قسمیں وجود میں آچکی ہیں جن کے بغیر آج میدان جنگ میں کامیابی مشکل ہے۔
اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں مصروف ہیں۔
جب بھی کسی جگہ پر اسلامی قواعد کے مطابق جہاد کاموقع ہوگا ان آلات کی ضرورت ہوگی،اس اعتبار سے ان سب آلات کی فراہمی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی۔
إن شاء اللہ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2853