سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
53. بَابُ : عِدَّةِ الْمُخْتَلِعَةِ
باب: خلع کرانے والی عورت کی عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3527
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخُو عَبْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ فَكَسَرَ يَدَهَا وَهِيَ: جَمِيلَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَأَتَى أَخُوهَا يَشْتَكِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَابِتٍ، فَقَالَ لَهُ:" خُذْ الَّذِي لَهَا عَلَيْكَ، وَخَلِّ سَبِيلَهَا"، قَالَ: نَعَمْ،" فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ تَتَرَبَّصَ حَيْضَةً وَاحِدَةً، فَتَلْحَقَ بِأَهْلِهَا".
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو مارا اور (ایسی مار ماری کہ) اس کا ہاتھ (ہی) توڑ دیا۔ وہ عورت عبداللہ بن ابی کی بیٹی جمیلہ تھی، اس کا بھائی اس کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس کو بلا بھیجا (جب وہ آئے تو) آپ نے ان سے فرمایا: ”تمہاری دی ہوئی جو چیز اس کے پاس ہے اسے لے لو اور اس کا راستہ چھوڑ دو“ ۱؎ انہوں نے کہا: اچھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (یعنی عورت جمیلہ کو) حکم دیا کہ ایک حیض کی عدت گزار کر اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15847) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے آزاد کر دو۔ ۲؎: یہ حدیث دلیل ہے ان لوگوں کے لیے جو کہتے ہیں کہ خلع فسخ ہے طلاق نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3527 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3527
اردو حاشہ:
خلع چونکہ فسخ نکاح ہے‘ ا س لیے اس کی عدت ایک حیض ہے‘ وہ بھی صرف اسبترائے رحم کے لیے‘ یعنی پتہ چل جائے کہ عورت حاملہ ہے یا غیر حاملہ۔ اگر حاملہ ہو تو پھر وہ وضع حمل کے بعد آگے نکاح کرسکے گی۔ اور غیر حاملہ ہونے کی صورت میں ایک حیض کے بعد۔ حضرت ابن عباس اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما سے بھی یہی صراحت منقول ہے۔ امام شافعی‘ احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔ احناف کے نزدیک خلع طلاق ہے‘ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ اس کی عدت تین حیض ہے لیکن ان کا یہ موقف صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3527