Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
48. بَابُ : إِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِالْفِرَاشِ إِذَا لَمْ يَنْفِهِ صَاحِبُ الْفِرَاشِ
باب: شوہر اگر بچے کا انکار نہ کرے تو جس کی عورت ہو گی بچہ اسی کا مانا جائے گا۔
حدیث نمبر: 3515
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ مَوْلًى لَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: كَانَتْ لِزَمْعَةَ جَارِيَةٌ يَطَؤُهَا هُوَ، وَكَانَ يَظُنُّ بِآخَرَ يَقَعُ عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ بِوَلَدٍ شِبْهِ الَّذِي كَانَ يَظُنُّ بِهِ، فَمَاتَ زَمْعَةُ وَهِيَ حُبْلَى، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ سَوْدَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ، فَلَيْسَ لَكِ بِأَخٍ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ زمعہ کی ایک لونڈی تھی جس سے وہ صحبت کرتا تھا اور اس کا یہ بھی خیال تھا کہ کوئی اور بھی ہے جو اس سے بدکاری کیا کرتا ہے۔ چنانچہ اس لونڈی سے ایک بچہ پیدا ہوا اور وہ بچہ اس شخص کی صورت کے مشابہ تھا جس کے بارے میں زمعہ کا گمان تھا کہ وہ اس کی لونڈی سے بدکاری کرتا ہے، وہ لونڈی حاملہ تھی جب ہی زمعہ کا انتقال ہو گیا، اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ام المؤمنین سودہ (سودہ بنت زمعہ) رضی اللہ عنہا نے کیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ فراش والے کا ہے ۱؎ اور سودہ! تم اس سے پردہ کرو کیونکہ (فی الواقع) وہ تمہارا بھائی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5293)، مسند احمد (4/5) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی بیوی یا لونڈی جس کی ہو گی بچہ اس کا مانا جائے گا جب تک کہ وہ خود ہی اس کا انکار نہ کرے اور یہ نہ کہے کہ یہ بچہ میرے نطفے کا نہیں ہے، اگرچہ خارجی اسباب سے معلوم بھی ہوتا ہو کہ یہ اس کے نطفہ کا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3515 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3515  
اردو حاشہ:
منسوب ہوگا کیونکہ گھر والا فوت ہوچکا ہے۔ انکار کا امکان نہیں رہا۔ اگر وہ زندہ ہوتا اور انکار کردیتا تو پھر بچہ اس کی طرف منسوب نہ ہوتا بلکہ اس لونڈی کی طرف ہی منسوب ہوتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3515