سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
32. بَابُ : الإِيلاَءِ
باب: ایلاء یعنی ناراضگی کی بناء پر بیوی سے علیحدہ رہنے کی قسم کھا لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3486
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" آلَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا فِي مَشْرَبَةٍ لَهُ، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ آلَيْتَ عَلَى شَهْرٍ؟ قَالَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس ایک مہینے تک نہ جانے کا عہد کیا (یعنی ایلاء کیا) اور انتیس (۲۹) راتیں اپنے بالاخانے پر رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر آئے، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے مہینہ بھر کا ایلاء نہیں کیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ”مہینہ انتیس (۲۹) دن کا (بھی) ہوا کرتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 643)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، المظالم25 (2469)، النکاح 91 (5201)، الطلاق 21 (5289)، الأیمان والنذور 20 (6684)، سنن الترمذی/الصوم 6 (689، 690)، مسند احمد (3/200) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح