سنن نسائي
كتاب عشرة النساء
کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
3. بَابُ : حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ
باب: ایک کے مقابلے دوسری بیوی سے زیادہ محبت ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3399
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی تمام کھانوں پر“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 32 (3411) مطولا، 46 (3433) مطولا، فضائل الصحابة 30 (3769) مطولا، الأطعمة 25 (5418)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2431)، سنن الترمذی/الأطعمة 31 (1834) مطولا، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 14 (3280)، (تحفة الأشراف: 9029)، مسند احمد (4/394، 309) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ثرید: عربوں کا سب سے اعلیٰ درجے کا کھانا ہے یہ گوشت کا ہوتا ہے، اس میں لذت اور ذائقہ بھی ہے اور قوت و غذائیت بھی۔ کھانے میں بہت آسان ہوتا ہے اور اسے چبانے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ یہ خوبصورتی بڑھانے اور آواز میں حسن پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3399 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3399
اردو حاشہ:
ثرید جلدی تیار ہونے والا‘ جلدی ہضم ہونے والا اور لذیذ کھانا ہے۔ حضرت عائشہؓ کا علم ثرید کی طرح امت کے لیے سہل الحصول‘ مفید‘ مسکت اور خوشگوار تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت عائشہؓ کے علم نے امت کو فائدہ دیا کہ دوسری تمام عورتوں کے علم نے اس کا عشرعشیر بھی فائدہ نہ دیا۔ حافظہ‘ ذہانت‘ فطانت‘ معاملہ فہمی‘ فصاحت وبلاغت اور تعلیم وخطابت میں مرد بھی ان کا مقابلہ نہ کرسکتے تھے۔ رَضِي اللّٰہُ عَنْهن وَأَرْضَاهن۔ البتہ اس روایت سے حضرت عائشہؓ کو افضل ثابت نہ کیا جاسکے گا کیونکہ یہ فضیلت جزوی ہے ورنہ ثرید من کل الوجوہ سب کھانوں سے اعلیٰ نہیں۔ دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں میں سے افضل آپ کی پہلی اور محترم بیوی حضرت خدیجہؓ ہیں جنہیں آپ نے خیر نسائھا فرمایا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ احادیث الأنبیاء‘ باب: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ} ‘ حدیث: 3442‘ وصحیح مسلم‘ فضائل الصحابة‘ باب من فضائل خدیجة‘ حدیث: 2430) آپ انہیں زندگی کے آخری لمحات تک نہ بھول سکے۔ نبیﷺ سے وفاداری‘ حسن سلوک‘ جانثاری اور محبت میں وہ آپ کی تمام ازواج مطہرات رَضِي اللّٰہُ عَنْهن سے بہت آگے تھیں۔ اخلاق عالیہ اور ملکات فاضلہ میں بھی ان کا مقام بہت اونچا تھا۔ رسول اللہﷺ نے خود فرمایا: ] اِنَّھَا کَانَتْ وَکَانَتْ [ ”وہ تو وہ تھیں“ یعنی ان میں یہ یہ خوبیاں اور کمالات تھے۔ (صحیح البخاري‘ مناقب الأنصار‘ باب تزویج النبیﷺ خدیجة وفضلھاؓ‘ حدیث: 3818)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3399
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3433
3433. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”عورتوں پر حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ اور مردوں میں سے تو بہت کامل ہوگزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم ؑ بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3433]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ حدیث پہلے بھی گزرچکی ہے۔
واضح رہے کہ ثرید کی فضیلت باقی کھانوں پر اس لیے ہے کہ اس میں غذائیت، لذت، طاقت اور چبانے میں سہولت ہوتی ہے، نیز یہ زودہضم ہوتا ہے۔
2۔
اس حدیث سے حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت اور برتری ثابت ہوتی ہے۔
آپ حسن خلق، شیریں کلام اور رائے کی پختگی میں درجہ کمال کو پہنچی ہوئی تھیں۔
3۔
اس حدیث میں کمال سے مراد ولایت کا آخری درجہ ہے جو نبوت سے نیچے ہوتا ہے کیونکہ نبوت صرف مردوں کے لیے ہے کوئی عورت منصب نبوت پر فائز نہیں ہوئی اگرچہ ابو الحسن اشعری سے منقول ہے کہ چھ عورتیں نبیہ ہیں:
حوا،سارہ، ام موسیٰ، ہاجرہ، آسیہ اور مریم ؑ، لیکن ان کا موقف اجماع امت کے خلاف ہے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3433