Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
4. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ التَّبَتُّلِ
باب: مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3218
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنِ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ؟ قَالَتْ:" فَلَا تَفْعَلْ أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38 , فَلَا تَتَبَتَّلْ".
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: میں مجرد (غیر شادی شدہ) رہنے کے سلسلے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا: ایسا ہرگز نہ کرنا، کیا تم نے نہیں سنا ہے؟ اللہ عزوجل فرماتا ہے: «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (الرعد: ۳۸) تو (اے سعد!) تم «تبتل» (اور رہبانیت) اختیار نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3215 (صحیح) (اگر حسن بصری نے اس کو سعدبن ہشام سے سنا ہے تو یہ صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: آیت میں «أَزْوَاجًا» سے رہبانیت اور «ذُرِّيَّةًً» سے خاندانی منصوبہ بندی کی تر دید ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح إن كان الحسن سمعه من سعد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3218 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3218  
اردو حاشہ:
گویا نکاح سنت انبیاء علیہم السلام ہے۔ مَن رغِبَ عن سنَّتي فلَيسَ منِّي (آئندہ حدیث)۔ انبیاء علیہم السلام کے متفقہ طریق کار کو چھوڑنا واضح گمراہی ہے اور انبیاء سے قطع تعلقی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3218