Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
4. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ التَّبَتُّلِ
باب: مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3216
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ , وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: قتادہ اشعث سے زیادہ ثقہ اور مضبوط حافظہ والے تھے لیکن اشعث کی حدیث صحت سے زیادہ قریب لگتی ہے ۱؎ واللہ أعلم۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 2 (1082)، سنن ابن ماجہ/النکاح 2 (1849)، (تحفة الأشراف: 4590)، مسند احمد (5/17) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: وجہ اس کی یہ ہے کہ اشعث کی روایت میں حسن اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان ایک واسطہ سعد بن ہشام کا ہے جب کہ قتادہ کی روایت میں حسن اور صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3216 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3216  
اردو حاشہ:
حضرت قتادہ نے یہ روایت عن الحسن عن سمرۃ بن جندب کی سند سے بیان کی ہے، یعنی اسے سمرہ کی حدیث بنایا ہے۔ لیکن یہ ان کی خطا ہے جو انتہائی ثقہ سے بھی ممکن ہے۔ جبکہ اشعث نے صحیح سند بیان کی ہے۔ گویا یہ حدیث مسند عائشہ ہے۔ واللّٰہ تعالیٰ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3216   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1849  
´کنوارا رہنا منع ہے۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجرد والی زندگی (بے شادی شدہ رہنے) سے منع فرمایا۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے: اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی، «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» (سورة الرعد: 38) ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1849]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بے نکاح رہنے کو نیکی سمجھنا غلط ہے خواہ یہ تصوف کے نام پر ہو یا قلندری کے نام پر یا کسی اور نام سے۔
نکاح تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے۔
انبیائے کرام نوری مخلوق نہیں بلکہ اشرف المخلوقات انسان ہیں، اس لیے وہ نکاح بھی کرتے تھے اور ان کی اولاد بھی ہوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1849