Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
35. بَابُ : مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنَ الأَلَمِ
باب: شہید کو پہنچنے والی تکلیف کا بیان۔
حدیث نمبر: 3163
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشَّهِيدُ لَا يَجِدُ مَسَّ الْقَتْلِ إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمُ الْقَرْصَةَ يُقْرَصُهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید کو قتل کے وار سے بس اتنی ہی تکلیف محسوس ہوتی ہے جتنی تم میں سے کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے محسوس ہوتی ہے (پھر اس کے بعد تو آرام ہی آرام ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 26 (1668)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 16 (2802)، (تحفة الأشراف: 12861)، مسند احمد (2/297)، سنن الدارمی/الجہاد 17 (2452) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (1668) ابن ماجه (2802) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 345

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3163 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3163  
اردو حاشہ:
شہادت کی خوشی اور جذبئہ ایمان کی شدت قتل کی تکلیف کا احساس ختم کردیتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3163   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2802  
´اللہ کی راہ میں شہادت کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید کو قتل سے اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی کہ تمہیں چیونٹی کاٹنے سے ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2802]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حسن قرار دیا ہے۔
اور (الموسوعة الحديثية کے محققین نے اس کی سند کو قوی قراردیا ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 235/334/3)
والصحيحة للالباني، رقم: 960)

بہرحال یہ بھی شہید پر اللہ کا انعام ہےکہ اس پر جان نکلنے کا عمل آسان کردیا جاتا ہےاور اس کے لیے یہ تکلیف ناقابل برداشت نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2802