سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
18. بَابُ : دَرَجَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے درجات و مراتب۔
حدیث نمبر: 3134
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" مَنْ أَقَامَ الصَّلَاةَ، وَآتَى الزَّكَاةَ، وَمَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ , هَاجَرَ أَوْ مَاتَ فِي مَوْلِدِهِ" , فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَا نُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا بِهَا؟ فَقَالَ:" إِنَّ لِلْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ، بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، وَلَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي، مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ".
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز قائم کی اور زکاۃ دی، اور اللہ کے ساتھ کسی طرح کا شرک کئے بغیر مرا تو چاہے ہجرت کر کے مرا ہو یا (بلا ہجرت کے) اپنے وطن میں مرا ہو، اللہ پر اس کا یہ حق بنتا ہے کہ اللہ اسے بخش دے، ہم صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم یہ خبر لوگوں کو نہ پہنچا دیں جسے سن کر لوگ خوش ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ”جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجے کے درمیان آسمان و زمین اتنا فاصلہ ہے، اور یہ درجے اللہ تعالیٰ نے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے بنائے ہیں، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں مسلمانوں کو مشکل و مشقت میں ڈال دوں گا اور انہیں سوار کرا کے لے جانے کے لیے سواری نہ پاؤں گا اور میرے بعد میرا ساتھ چھوٹ جانے کی انہیں ناگواری اور تکلیف ہو گی تو میں کسی سریہ (فوجی دستے) کے ساتھ جانے سے بھی نہ چوکتا اور میں تو پسند کرتا اور چاہتا ہوں کہ میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، اور پھر قتل کیا جاؤں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10943) (حسن الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: اس طرح میں بلند سے بلند تر جنت کا درجہ و مرتبہ حاصل کر سکوں گا تو تم بھی صرف جنت میں چلے جانے کو کافی نہ سمجھو بلکہ بلند سے بلند درجے حاصل کرنے کی کوشش کرو، گویا مغفرت کے لیے ایمان کافی تو ہے لیکن جنت میں ترقی درجات جہاد پر موقوف ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن