صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
22. بَابُ أَفْنِيَةِ الدُّورِ وَالْجُلُوسِ فِيهَا وَالْجُلُوسِ عَلَى الصُّعُدَاتِ:
باب: گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا۔
وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَابْتَنَى أَبُو بَكْرٍ مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَتَقَصَّفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِمَكَّةَ.
اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنائی، جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ مشرکوں کی عورتوں اور بچوں کی وہاں بھیڑ لگ جاتی اور سب بہت متعجب ہوتے۔ ان دنوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام مکہ میں تھا۔