Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
199. بَابُ : الْخُطْبَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى النَّاقَةِ
باب: عرفہ کے دن اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3011
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ".
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1916) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3011 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3011  
اردو حاشہ:
مجمع زیادہ ہو تو آواز سب تک پہنچانے کے لیے کسی اونچی چیز پر چڑھ کر خطبہ دینا ضرورت ہے۔ رسول اللہﷺ نے حجۃ الوداع تقریباً پورے کا پورا اونٹ پر سوار ہو کر سر انجام دیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر مناسک حج سیکھ سکیں۔ خطبے میں تو بدرجہ اولیٰ اونٹ پر سوار ہونے کی ضرورت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3011   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3010  
´عرفات میں نماز سے پہلے خطبہ دینے کا بیان۔`
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے پہلے ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3010]
اردو حاشہ:
 یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے اور مسئلہ متفق علیہ ہے کہ خطبہ پہلے ہوگا، پھر ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے پڑھی جائیں گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3010   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1286  
´عیدین میں خطبے کا بیان۔`
نبیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حج کیا اور کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1286]
اردو حاشہ:
فائده:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد ابو داؤد میں ہیں۔
تاہم دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد بن حنبل: 19، 18/31 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 1286)
بنابریں روایت میں مذکور مسئلہ فی نفسہ درست ہے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1286