Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
134. بَابُ : ذِكْرِ الْفَضْلِ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ
باب: خانہ کعبہ کے طواف کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2922
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ , قَالَ: أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا أَرَاكَ تَسْتَلِمُ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مَسْحَهُمَا يَحُطَّانِ الْخَطِيئَةَ" وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ سَبْعًا، فَهُوَ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ".
عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) کہا: ابوعبدالرحمٰن (کیا بات ہے) میں آپ کو صرف انہیں دونوں رکنوں کو (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کو) بوسہ لیتے دیکھتا ہوں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ان کے چھونے سے گناہ جھڑتے ہیں اور میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے سنا ہے: جس نے سات بار طواف کیا تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج111 (959)، (تحفة الأشراف: 7317)، مسند احمد (2/3، 11، 95) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ابوعبدالرحمٰن عبداللہ بن عمر کی کنیت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2922 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2922  
اردو حاشہ:
(1) یہ صرف مجتبیٰ میں ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے السنن الکبریٰ کے نام سے ایک طویل کتاب لکھی ہے۔ اس کی طوالت کے پیش نظر اس کو مختصر کر کے مجتبیٰ نسائی مرتب کی گئی۔ مرتب کرنے والے کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام نسائی خود یا ان کے کوئی شاگرد؟ بعض ابواب ایسے ہیں جو صرف مجتبیٰ میں ہیں۔ سنن کبریٰ میں نہیں۔ گویا مجتبیٰ میں ان کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ باب بھی ان ابواب میں سے ہے۔
(2) دو رکن اس سے مراد حجر اسود اور رکن یمانی ہیں۔ حجر اسود مشرقی کونہ اور رکن یمانی جنوبی کونہ ہے، چونکہ یہ دو کونے اصلی بنیادوں پر ہیں، اس لیے انھیں چھونا مسنون ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2922