سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
104. بَابُ : دُخُولِ مَكَّةَ لَيْلاً
باب: مکہ میں رات میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2866
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُزَاحِمُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلًا مِنْ الْجِعِرَّانَةِ، حِينَ مَشَى مُعْتَمِرًا، فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ حَتَّى إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، خَرَجَ عَنْ الْجِعِرَّانَةِ فِي بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى، جَامَعَ الطَّرِيقَ طَرِيقَ الْمَدِينَةِ مِنْ سَرِفَ".
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جعرانہ ۲؎ سے نکلے جس وقت آپ عمرہ کرنے کے لیے چلے پھر آپ رات ہی میں جعرانہ واپس آ گئے اور جعرانہ میں اس طرح صبح کی گویا آپ نے رات وہیں گزاری ہے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے چل کر بطن سرف پہنچے، سرف سے مدینہ کی راہ لی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 81 (1996)، سنن الترمذی/الحج 93 (935)، (تحفة الأشراف: 11220)، مسند احمد (3/426، 427، 4/69، 5/380)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1903) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”جعرانہ“ مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ”سرف“ ایک جگہ کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2866 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2866
اردو حاشہ:
(1) یہ ذوالقعدہ آٹھ ہجری فتح مکہ کے بعد طائف، حنین اور اوطاس سے واپسی کے وقت کا واقعہ ہے۔
(2) جعرانہ ایک مقام ہے طائف اور مکہ مکرمہ کے درمیان۔ یہ حرم سے باہر ہے۔ آج کل اس جگہ آکر عمرے کا احرام باندھنے کو بڑا عمرہ اور تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں کیونکہ تنعیم مکہ مکرمہ سے قریب ہے اور جعرانہ دور۔ تنعیم سے حضرت عائشہؓ نے حجۃ الوداع میں نبیﷺ کے حکم سے عمرہ کیا تھا۔
(3) معلوم ہوا کہ ذوطویٰ میں رات گزارنا ضروری نہیں بلکہ رات ہی کو عمرہ کرکے واپس جا سکتے ہیں جیسا کہ نبیﷺ نے کیا۔
(4) ”گویا کہ رات وہاں گزاری ہو۔“ یعنی عشاء کی نماز کے بعد جعرانہ سے نکلے اور صبح کی نماز پھر جعرانہ میں پڑھی۔ عام لوگوں کے نزدیک تو آپ رات وہیں جعرانہ ہی میں رہے ہوں گے، اس لیے بعض لوگوں کو اس عمرے کا پتا نہیں چل سکا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2866
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2867
´مکہ میں رات میں داخل ہونے کا بیان۔`
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات میں نکلے گویا آپ کھری چاندی کے ڈلے ہوں (یعنی آپ کا رنگ سفید چاندی کی طرح چمکدار تھا) آپ نے عمرہ کیا، پھر آپ نے جعرانہ ہی میں صبح کی جیسے آپ نے وہیں رات گزاری ہو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2867]
اردو حاشہ:
”پگھلی ہوئی چاندی کی طرح“ گویا وہ چودھویں رات تھی جو بہت روشن ہوتی ہے۔ یہ الفاظ رسول اللہﷺ کے چہرہ مبارک کی صفت بھی ہو سکتے ہیں، یعنی آپ کا چہرہ پگھلی ہوئی چاندی کی طرح روشن اور صاف ستھرا تھا۔ واللہ أعلم۔ باقی مباحث اوپر گزر چکے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2867
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 935
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے عمرہ جعرانہ کا بیان۔`
محرش کعبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات کو عمرے کی نیت سے نکلے اور رات ہی میں مکے میں داخل ہوئے، آپ نے اپنا عمرہ پورا کیا، پھر اسی رات (مکہ سے) نکل پڑے اور آپ نے واپس جعرانہ ۱؎ میں صبح کی، گویا آپ نے وہیں رات گزاری ہو، اور جب دوسرے دن سورج ڈھل گیا تو آپ وادی سرف ۲؎ سے نکلے یہاں تک کہ اس راستے پر آئے جس سے وادی سرف والا راستہ آ کر مل جاتا ہے۔ اسی وجہ سے (بہت سے) لوگوں سے آپ کا عمرہ پوشیدہ رہا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 935]
اردو حاشہ: 1؎:
مکہ اورطائف کے درمیان ایک جگہ کانام ہے۔ 2؎:
مکہ سے تین میل کی دوری پرایک جگہ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 935