سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
50. بَابُ : التَّمَتُّعِ
باب: حج تمتع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2734
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , يَقُولُ: حَجَّ عَلِيٌّ , وَعُثْمَانُ فَلَمَّا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ" نَهَى عُثْمَانُ عَنِ التَّمَتُّعِ" , فَقَالَ عَلِيٌّ:" إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدِ ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا فَلَبَّى عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِالْعُمْرَةِ، فَلَمْ يَنْهَهُمْ عُثْمَانُ" , فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَنْهَى عَنِ التَّمَتُّعِ؟" قَالَ:" بَلَى" قَالَ لَهُ عَلِيٌّ:" أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ؟" قَالَ:" بَلَى".
سعید بن مسیب کہتے ہیں: علی اور عثمان رضی اللہ عنہما نے حج کیا تو جب ہم راستے میں تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے تمتع سے منع کیا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تم لوگ انہیں دیکھو کہ وہ (عثمان) کوچ کر گئے ہیں تو تم لوگ بھی کوچ کرو، علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (یعنی تمتع کیا) تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں منع نہیں کیا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا مجھے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں (صحیح اطلاع دی ہے) تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 34 (1569)، صحیح مسلم/الحج 23 (1223)، (تحفة الأشراف: 10114)، مسند احمد (1/57، 136) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس بات چیت کا خلاصہ یہ ہے کہ عمر اور عثمان رضی الله عنہما دونوں کی رائے یہ تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں لوگوں نے جو تمتع کیا اس کی کوئی خاص وجہ تھی، اور اب اس کا نہ کرنا افضل ہے، اس کے برخلاف علی رضی الله عنہ کی رائے یہ تھی کہ یہی سنت اور افضل ہے (واللہ تعالیٰ اعلم)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2734 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2734
اردو حاشہ:
”تمتع فرمایا“ یعنی اجازت دی یا لغوی معنیٰ میں تمتع فرمایا۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جلالت قدر اور اپنی طبعی نرمی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حکم پر مجبور نہیں فرمایا ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں کسی کو مخالفت کی جرأت نہ ہوئی۔ وہ بھی تمتع سے روکتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2734