سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
70. بَابُ : صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي - وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2351
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ".
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ روزہ رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ (برابر) روزہ ہی رکھا کریں گے، اور آپ افطار کرتے (روزہ نہ رہتے) تو ہم کہتے کہ آپ برابر بغیر روزہ کے رہیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ آنے کے بعد سوائے رمضان کے کبھی کوئی پورا مہینہ روزہ نہیں رکھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، سنن الترمذی/الصوم 57 (768)، (تحفة الأشراف: 16202) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم