صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالْحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
13. بَابُ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالٌ:
باب: جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے۔
وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عُقُوبَتَهُ وَعِرْضَهُ، قَالَ سُفْيَانُ: عِرْضُهُ يَقُولُ مَطَلْتَنِي وَعُقُوبَتُهُ الْحَبْسُ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ (قرض کے ادا کرنے پر) قدرت رکھنے کے باوجود ٹال مٹول کرنا، اس کی سزا اور اس کی عزت کو حلال کر دیتا ہے۔ سفیان نے کہا کہ عزت کو حلال کرنا یہ ہے کہ قرض خواہ کہے ”تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو“ اور اس کی سزا قید کرنا ہے۔