Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
29. بَابُ : تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ }
باب: آیت کریمہ «كلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود من الفجر» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2170
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ،" أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ قَبْلَ أَنْ يَتَعَشَّى، لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا، وَلَا يَشْرَبَ لَيْلَتَهُ وَيَوْمَهُ مِنَ الْغَدِ، حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا إِلَى الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187 , قَالَ: وَنَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو أَتَى أَهْلَهُ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، فَقَالَ: هَلْ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ، وَلَكِنْ أَخْرُجُ أَلْتَمِسُ لَكَ عَشَاءً، فَخَرَجَتْ وَوَضَعَ رَأْسَهُ، فَنَامَ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ، فَوَجَدَتْهُ نَائِمًا وَأَيْقَظَتْهُ فَلَمْ يَطْعَمْ شَيْئًا، وَبَاتَ وَأَصْبَحَ صَائِمًا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ، فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ هَذِهِ الْآيَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان میں سے کوئی جب شام کا کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تو رات بھر اور دوسرے دن سورج ڈوبنے تک اس کے لیے کھانا پینا جائز نہ ہوتا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: «‏‏‏‏وكلوا واشربوا‏» سے لے کر «الخيط الأسود‏» تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سیاہ دھاری سے سفید دھاری نظر آنے لگے تک نازل ہوئی، یہ آیت ابوقیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی، (ہوا یہ کہ) وہ مغرب بعد اپنے گھر آئے، وہ روزے سے تھے، انہوں نے (گھر والوں سے) پوچھا: کچھ کھانا ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: ہمارے پاس تو کچھ (بھی) نہیں ہے، لیکن میں جا کر آپ کے لیے رات کا کھانا ڈھونڈ کر لاتی ہوں، چنانچہ وہ نکل گئی، اور یہ اپنا سر رکھ کر سو گئے، وہ لوٹ کر آئی تو انہیں سویا ہوا پایا، (تو) انہیں جگایا (لیکن) انہوں نے کچھ (بھی) نہیں کھایا، اور (اسی حال میں) رات گزار دی، اور روزے ہی کی حالت) میں صبح کی یہاں تک کہ دوپہر ہوئی، تو ان پر غشی طاری ہو گئی، یہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) انہیں کے سلسلہ میں اتاری۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1843)، مسند احمد 4/295، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 15 (1915)، سنن ابی داود/الصوم 1 (2314)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2972)، سنن الدارمی/الصوم 7 (1735) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2170 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2170  
اردو حاشہ:
شروع میں مسلمان بھی اہل کتاب کی طرح شام سے شام تک روزہ رکھتے تھے، یا تو ان کی نقل کرتے ہوئے یا شاید رسول اللہﷺ نے ایسا حکم دیا ہو۔ جب چند لوگوں کو مندرجہ بالا یا اس سے ملتی جلتی صورت حال پیش آئی تو رعایت کر دی گئی۔ اور روزہ صبح سے شام تک ہوگیا۔ رات کو کھانا پینا اور بیوی سے حق زوجیت ادا کرنا جائز ہوگیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2170