Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
28. بَابُ : السُّحُورِ بِالسَّوِيقِ وَالتَّمْرِ
باب: ستو اور کھجور سے سحری کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2169
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ عِنْدَ السُّحُورِ:" يَا أَنَسُ! إِنِّي أُرِيدُ الصِّيَامَ أَطْعِمْنِي شَيْئًا"، فَأَتَيْتُهُ بِتَمْرٍ وَإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَذَّنَ بِلَالٌ، فَقَالَ:" يَا أَنَسُ! انْظُرْ رَجُلًا يَأْكُلْ مَعِي"، فَدَعَوْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَجَاءَ فَقَالَ: إِنِّي قَدْ شَرِبْتُ شَرْبَةَ سَوِيقٍ، وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ"، فَتَسَحَّرَ مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کے وقت فرمایا: اے انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلاؤ، تو میں کچھ کھجور اور ایک برتن میں پانی لے کر آپ کے پاس آیا، اور یہ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان دینے کے بعد کا وقت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! کسی اور شخص کو تلاش کرو جو میرے ساتھ (سحری) کھائے، تو میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بلایا، چنانچہ وہ آئے (اور) کہنے لگے: میں نے ستو کا ایک گھونٹ پی لیا ہے، اور میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں (بھی) روزہ رکھنا چاہتا ہوں، (پھر) زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے آپ کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ اٹھے، اور (فجر کی) دو رکعت (سنت) پڑھی، پھر آپ فرض نماز کے لیے نکل گئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1348)، مسند احمد 3/197 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة مدلس وعنعن. وحديث البخاري (1134) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2169 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2169  
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دوسرے معتبر محققین کے نزدیک بعض شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 20/ 234، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 20/376، 377، وصحیح سنن النسائي للألباني: 2/ 108، 109، رقم: 2166)
(2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ طلوع فجر سے چند منٹ پہلے اذان کہا کرتے تھے۔ فجر کی اذان حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے تھے جیسا کہ دیگر احادیث میں صراحت ہے، لہٰذا یہ وہم نہ کیا جائے کہ شاید رسول اللہﷺ نے فجر کی اذان کے بعد سحری کھائی۔ اس حدیث میں دوسری اذان کا ذکر نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2169