صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالْحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
5. بَابُ حُسْنِ التَّقَاضِي:
باب: تقاضے میں نرمی کرنا۔
حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَاتَ رَجُلٌ، فَقِيلَ لَهُ: قَالَ: كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فَأَتَجَوَّزُ عَنِ الْمُوسِرِ وَأُخَفِّفُ عَنِ الْمُعْسِرِ، فَغُفِرَ لَهُ". قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کا انتقال ہوا (قبر میں) اس سے سوال ہوا، تمہارے پاس کوئی نیکی ہے؟ اس نے کہا کہ میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا۔ (اور جب کسی پر میرا قرض ہوتا) تو میں مالداروں کو مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ دستوں کے قرض کو معاف کر دیا کرتا تھا اس پر اس کی بخشش ہو گئی۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2391 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2391
حدیث حاشیہ:
اس سے تقاضے میں نرمی کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی۔
اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا ﴿وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ﴾ (البقرة: 280)
یعنی اگر مقروض تنگ دست ہو تو اس کو ڈھیل دینا بہتر ہے۔
اور اگر اس پر صدقہ ہی کردو تو یہ اور بھی بہتر ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ عمل عنداللہ بہت ہی پسندیدہ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2391
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2391
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے تقاضا کرتے وقت نرمی کرنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کا بھی ذکر ہے کہ وہ معمولی سی نیکی کے بدلے بڑے بڑے گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ جب انسان اچھی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے تو اللہ کی رحمت سے وہ خسارے میں نہیں رہتا۔
(2)
حدیث میں مذکور نیکی کو قرآن کریم نے ایک دوسرے انداز سے بیان کیا ہے کہ اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے کشادگی تک مزید مہلت دے دو اور اگر بالکل ہی معاف کر دو تو یہ سب سے زیادہ بہتر ہے۔
(البقرة: 280: 2)
بہرحال تقاضا کرتے وقت نرمی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا اللہ کے ہاں انتہائی پسندیدہ عمل ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2391
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3995
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرمﷺ سے نقل کرتے ہیں، ”ایک آدمی مر کر جنت میں داخل ہو گیا، اس سے پوچھا گیا، تم کیا عمل کرتے تھے؟ راوی نے بتایا، اسے خود یاد آ گیا یا اسے (فرشتوں نے) یاد دلایا، اس نے کہا: میں لوگوں کو سودا بیچتا تھا، (اور اس میں) میں تنگدست کو مہلت دیتا تھا، اور سکہ دینار ودرہم، یا نقدی کی وصولی میں درگزر کرتا تھا، یعنی نقدی کے عیب یا معمولی کمی سے درگزر کرتا تھا، تو اسے معاف کر دیا گیا“ حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا:... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3995]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت میں داخلہ کا فیصلہ سال و جواب کے نتیجہ میں معافی ملنے کے بعد ہوگا،
چونکہ یہ واقعہ ایک قطی حقیقت ہے،
جسے پیش آنا ہے،
اس کا اسے یوں بیان کردیا گیا ہے،
گویا کہ یہ پیش آچکا ہے،
یا موت کے بعد ہی اپنے عملوں کے مطابق،
جنت اور دوزخ کے حالات کا آغاز ہو جاتا ہے،
اس لیے اس کو جنت میں داخل ہونے سے تعبیر کر دیا ہے،
کیونکہ پہلی روایت میں یہی سوال وجواب فرشتے،
روح کے قبض کرنے کے بعد کر چکے ہیں،
اور وہاں معافی مل چکی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3995