سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
74. بَابُ : اجْتِمَاعِ جَنَازَةِ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ
باب: بچہ اور عورت کے جنازے کو اکٹھا پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1979
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قال: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَمَّارٍ، قال:" حَضَرَتْ جَنَازَةُ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ فَقُدِّمَ الصَّبِيُّ مِمَّا يَلِي الْقَوْمَ وَوُضِعَتِ الْمَرْأَةُ وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِمَا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، فَسَأَلْتُهُمْ عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا: السُّنَّةُ".
عمار رضی الله عنہ کہتے ہیں ایک بچہ اور ایک عورت کا جنازہ آیا، تو بچہ لوگوں سے متصل رکھا گیا، اور عورت اس کے پیچھے (قبلہ کی طرف) رکھی گئی، پھر ان دونوں کی نماز جنازہ پڑھی گئی، لوگوں میں ابو سعید خدری، ابن عباس، ابوقتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، تو میں نے ان (لوگوں) سے اس کے متعلق سوال کیا، تو سبھوں نے کہا: یہی سنت (نبی کا طریقہ) ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 56 (3193)، (تحفة الأشراف: 4261) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1979 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1979
1979۔ اردو حاشیہ: میت ایک سے زائد ہو تو ان کا جنازہ بیک وقت پڑھا جا سکتا ہے، خواہ وہ ایک صنف سے تعلق رکھتے ہوں یا مختلف اصناف سے، بچے ہوں یا بڑے، البتہ مردوں کو امام کے قریب رکھا جائے گا اور عورتوں کو مردوں سے پیچھے رکھا جائے گا۔ دعا عام میت والی پڑھ دی جائے تو سب کو کفایت کر جائے گی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1979