Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
66. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ غَلَّ
باب: مال غنیمت چرانے والے کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1961
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قال: مَاتَ رَجُلٌ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ إِنَّهُ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا فِيهِ خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ.
زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص خیبر میں مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو، اس نے اللہ کی راہ میں چوری کی ہے، تو (جب) ہم نے اس کے اسباب کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں یہود کے نگینوں میں سے کچھ نگینے ملے، جو دو درہم کے برابر بھی نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجھاد 143 (2710)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 34 (2848)، (تحفة الأشراف: 3767)، موطا امام مالک/الجھاد 13 (23)، مسند احمد 4/114 و 5/192 (ضعیف) (اس کے راوی ”ابو عمرہ‘‘ لین الحدیث ہیں، اور موطا میں یہ سند سے ساقط ہیں، کما حررہ ابن عبدالبر)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1961 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1961  
1961۔ اردو حاشیہ: گویا اس قسم کے لوگوں کا جنازہ چند لوگ پڑھیں، اہتمام نہ کیا جائے اور اہم شخصیات جنازہ نہ پڑھیں تاکہ ایسے مجرموں کی حوصلہ شکنی ہو اور انہیں خوف رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1961   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:834  
834- سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ خیبر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے۔ اشجع قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص فوت ہوگیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرو۔ جب لوگوں نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو انہیں اس کے سامان میں یہودیوں کاایک ہارملا جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہیں ہو گی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:834]
فائدہ:
مال غنیمت میں خیانت بہت بڑا جرم ہے، چرائی ہوئی چیز چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہو جرم کی شناعت میں فرق نہیں پڑتا۔ گویا اس قسم کے لوگوں کا جنازہ چند لوگ پڑھیں، اہتمام نہ کیا جائے اور اہم شخصیات جنازہ نہ پڑھیں تا کہ ایسے مجرموں کی حوصلہ شکنی ہو اور انھیں خوف رہے۔
دوسری حدیث میں خیانت کرنے والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنمی قرار دیا ہے۔ [سنن ابي داود: 2849]
اس سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ مومن جہنم میں نہیں جا سکتا۔ کتاب و سنت کے دلائل پر غور سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑے گناہ کی وجہ سے ایک گناہ گار مومن شخص بھی جہنم کا مستحق ہوسکتا ہے۔ تاہم جہنم کا دائمی عذاب صرف کافروں اور مشرکوں کے لیے ہے۔ واللہ اعلم۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 834