Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
13. بَابُ : فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1846
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ , قَالَ: فَجَعَلْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ وَأَبْكِي وَالنَّاسُ يَنْهَوْنِي , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَنْهَانِي، وَجَعَلَتْ عَمَّتِي تَبْكِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبْكِيهِ مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ".
جابر بن عبداللہ بن حرام رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد غزوہ احد کے دن قتل کر دیئے گئے، میں ان کے چہرہ سے کپڑا ہٹانے اور رونے لگا، لوگ مجھے روک رہے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں روک رہے تھے، میری پھوپھی (بھی) ان پر رونے لگیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان پر مت روؤ، فرشتے ان پر برابر اپنے پروں سے سایہ کیے رہے یہاں تک کہ تم لوگوں نے اٹھایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 3 (1244)، المغازي 26 (4080)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 26 (2471)، (تحفة الأشراف: 3044)، مسند احمد 3/298 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے میت پر رونے کا جواز ثابت ہو رہا ہے، رہیں وہ روایتیں جن میں رونے سے منع کیا گیا ہے تو وہ اس رونے پر محمول کی جائیں گی جس میں بین اور نوحہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه