سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : تَمَنِّي الْمَوْتِ
باب: موت کی آرزو و تمنا۔
حدیث نمبر: 1822
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ. ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا الْمَوْتَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي مَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو نہ کرے، اس مصیبت کی وجہ سے جو اسے پہنچی ہے، اگر موت کی آرزو کرنا ضروری ہو تو یہ کہے: «اللہم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» ”اے اللہ! اس وقت تک مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور اس وقت موت دیدے جب موت میرے لیے بہتر ہو“۔
تخریج الحدیث: «حدیث إسماعیل ابن علیّة، عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات 30 (6351)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2680)، سنن الترمذی/الجنائز 3 (971)، (تحفة الأشراف: 991)، مسند احمد 3/101، وحدیث عبدالوارث، عن عبدالعزیز أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 13 (3108)، سنن ابن ماجہ/الزہد 31 (4265)، (تحفة الأشراف: 1037) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه