Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : تَمَنِّي الْمَوْتِ
باب: موت کی آرزو و تمنا۔
حدیث نمبر: 1819
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا , وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے، (کیونکہ) یا تو وہ نیک ہو گا تو ہو سکتا ہے زیادہ نیکی کرے، یا برا ہو گا تو ہو سکتا ہے وہ برائی سے توبہ کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14117)، مسند احمد 2/236 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس لیے زندہ رہنا ہی اس کے لیے بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح