سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
41. بَابُ : كَيْفَ الْوِتْرُ بِخَمْسٍ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الْحَكَمِ فِي حَدِيثِ الْوِتْرِ
باب: پانچ رکعت وتر کیسے پڑھی جائے؟ اور وتر کی حدیث کے سلسلے میں حکم سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 1718
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ , وَلَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے آخر ہی میں بیٹھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16921)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 17 (737)، مسند احمد 6/123، 161، 205 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1718 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1718
1718۔ اردو حاشیہ: باب کی روایات سے معلوم ہوا کہ اگر پانچ رکعت وتر اکٹھے پڑھے جائیں تو آخری رکعت کے سوا کسی میں تشہد کے لیے نہ بیٹھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1718