سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
12. بَابُ : بِأَىِّ شَىْءٍ تُسْتَفْتَحُ صَلاَةُ اللَّيْلِ
باب: قیام اللیل (تہجد) کس دعا سے شروع کی جائے؟
حدیث نمبر: 1626
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، قال: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ , قَالَ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ , وَمِيكَائِيلَ , وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ , إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی شروعات کس چیز سے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ جب رات میں اٹھ کر اپنی نماز شروع کرتے تو کہتے: «اللہم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللہم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» ”اے اللہ! اے جبرائیل و میکائیل و اسرافیل کے رب، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ جھگڑتے تھے، اے اللہ! جس میں اختلاف کیا گیا ہے اس میں تو میری رہنمائی فرما، تو جس کی چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی فرماتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (770)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (767)، سنن الترمذی/الدعوات 31 (3420)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 180 (1357)، (تحفة الأشراف: 17779)، مسند احمد 6/156 (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم