صحيح البخاري
كِتَاب الْمُزَارَعَةِ
کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
15. بَابُ مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَوَاتًا:
باب: اس شخص کا بیان جس نے بنجر زمین کو آباد کیا۔
وَرَأَى ذَلِكَ عَلِيٌّ فِي أَرْضِ الْخَرَابِ بِالْكُوفَةِ مَوَاتٌ، وَقَالَ عُمَرُ: مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ، وَيُرْوَى عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ فِي غَيْرِ حَقِّ مُسْلِمٍ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ فِيهِ حَقٌّ، وَيُرْوَى فِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں ویران علاقوں کو آباد کرنے کے لیے یہی حکم دیا تھا۔ اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو کوئی بنجر زمین کو آباد کرے، وہ اسی کی ہو جاتی ہے۔ اور عمر رضی اللہ عنہ اور ابن عوف رضی اللہ عنہ سے بھی یہی روایت ہے۔ البتہ ابن عوف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اپنی روایت میں) یہ زیادتی کی ہے کہ بشرطیکہ وہ (غیرآباد زمین) کسی مسلمان کی نہ ہو، اور ظالم رگ والے کا زمین میں کوئی حق نہیں ہے۔ اور اس سلسلے میں جابر رضی اللہ عنہ کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی ہی روایت ہے۔