Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب الكسوف
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
23. بَابُ : كَيْفَ الْخُطْبَةُ فِي الْكُسُوفِ
باب: گرہن لگنے پر کس طرح خطبہ دیا جائے؟
حدیث نمبر: 1501
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَقَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا، تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے سر) اٹھایا، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو، اور صدقہ خیرات کرو، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو، نیز فرمایا: اے امت محمد! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے، اے امت محمد! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17092) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه