صحيح البخاري
كِتَاب الْمُزَارَعَةِ
کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
14. بَابُ أَوْقَافِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْضِ الْخَرَاجِ وَمُزَارَعَتِهِمْ وَمُعَامَلَتِهِمْ:
باب: صحابہ کرام کے اوقاف، خراجی زمین اور اس کی بٹائی کا بیان۔
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ لَا يُبَاعُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ فَتَصَدَّقَ بِهِ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا (جب وہ اپنا ایک کھجور کا باغ للہ وقف کر رہے تھے) اصل زمین کو وقف کر دے، اس کو کوئی بیچ نہ سکے، البتہ اس کا پھل خرچ کیا جاتا رہے چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا۔