سنن نسائي
كتاب الكسوف
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
18. بَابُ : الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: سورج گرہن کی نماز میں بلند آواز سے قرأت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1495
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَجَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ كُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ , قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ (گرہن کی) نماز پڑھی، آپ نے ان میں بلند آواز سے قرآت کی، آپ جب جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده، ربنا ولك الحمد» کہتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 19 (1065)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن ابی داود/الصلاة 264 (1190)، (تحفة الأشراف: 16528)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1498 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1495 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1495
1495۔ اردو حاشیہ: گویا دونوں رکوعوں سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ۔۔۔ ہی کہنا ہے۔ امام شافعی سے پہلے رکوع کے بعد اللہ اکبر منقول ہے مگر یہ درست نہیں۔ صریح روایت کے مقابلے میں قیاس معتبر نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1495