سنن نسائي
كتاب الكسوف
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
11. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ عَنْ عَائِشَةَ،
باب: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1475
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ نے لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا، اور سجدہ کیا، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا، پھر آپ فارغ ہوئے اس حال میں کہ سورج صاف ہو چکا تھا، تو آپ نے لوگوں کو خطاب کیا، پہلے آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے جینے سے، تو جب تم اسے دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، اور اس کی بڑائی بیان کرو، اور صدقہ کرو“، پھر آپ نے فرمایا: ”اے امت محمد! اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی اس بات پر غیرت کرنے والا نہیں کہ اس کا غلام یا لونڈی زنا کرے، اے امت محمد! قسم اللہ کی، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں، تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 2 (1044)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 265 (1191)، (تحفة الأشراف: 17148)، موطا امام مالک/الکسوف 1 (1)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1570) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه