Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
93. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنْ عَدَدِ التَّسْبِيحِ
باب: تسبیح کی ایک اور قسم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1351
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَثِيرِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: أُمِرُوا أَنْ يُسَبِّحُوا دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَيَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَيُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ , فَأُتِيَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي مَنَامِهِ , فَقِيلَ لَهُ: أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَتَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ , وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ , وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" اجْعَلُوهَا كَذَلِكَ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أکبر» کہیں، پھر ایک انصاری شخص سے اس کے خواب میں پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أکبر» کہنے کا حکم دیا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، تو پوچھنے والے نے کہا: تم انہیں پچیس، پچیس بار کر لو، اور باقی پچیس کی جگہ «لا الٰہ إلا اللہ» کہا کرو، تو جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا، تو آپ نے فرمایا: اسے اسی طرح کر لو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3736)، مسند احمد 5/184، 190، سنن الدارمی/الصلاة 90 (1394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1351 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1351  
1351۔ اردو حاشیہ:
➊ خواب حجت نہیں ہو گا کیونکہ یقین نہیں ہوتاکہ وہ من جانب اللہ ہے یا من جانب شیطان یا اپنے دماغی خیالات، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے بعد خواب حجت ہے کیونکہ اس کا من جانب اللہ ہونا یقینی ہو گیا، لہٰذا اب یہ بھی امر رسول ہی ہے۔
➋ لوگوں کا عام عمل تینتیس والی تعداد پر ہے کیونکہ وہ روایات بہت زیادہ مشہور ہیں جب کہ پچیس والی روایات اس قدر معروف نہیں ہیں، البتہ یہ بھی بلاشبہ جائز اور درست ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی دس والی روایات پر بھی عمل کر لینا چاہیے۔
➌ جب صحابی کہے: ہمیں حکم دیا گیا یا لوگوں کو حکم دیا گیا تو وہ حدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔ جمہور محدثین اسی کے قائل ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1351   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 3413  
´ہر نماز کے بعد تسبیح پچیس پچیس مرتبہ `
«. . . أَنْ نُسَبِّحَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنَحْمَدَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنُكَبِّرَهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ: " أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُوا اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا التَّهْلِيلَ مَعَهُنَّ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: افْعَلُوا . . .»
۔۔۔ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد ۳۳ بار «سبحان الله» ۳۳ بار «الحمدلله» اور ۳۴ بار «الله اكبر» کہہ لیا کرو؟ اس نے کہا: ہاں، (تو سائل (فرشتے) نے کہا: (۳۳، ۳۳ اور ۳۴ کے بجائے) پچیس کر لو، اور «لا الٰه الا الله» کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کر لو، (اس طرح کل سو ہو جائیں گے) صبح جب ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی کر لو۔۔۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3413]
تخريج:
[مسند احمد 184/5، سنن النسائي 76/3 ح 1351، عمل اليوم و الليلة له: 157، سنن الترمذي: 3413، وقال: حسن صحيح صحيح ابن خزيمه: 752، صحيح ابن حبان، الاحسان: 2014، موارد الظمآن]
فوائد:

حدیث جبریل [مسلم: 8] اذان کے سلسلے میں حدیث عبداللہ بن زید بن عبدربہ [سنن ابي داؤد: 499 و اسناده حسن] اور مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تعلیم کی غرض سے فرشتے انسانی شکل میں آیا کرتے تھے اور بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم (بذریعہ وحی) اس کی تصدیق فرما دیتے تھے۔ جیسا کہ اس حدیث میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب سن تائید فرمائی۔ تو پتا چلا کہ 33 بار «سبحان الله»، 33 بار «الحمد لله» اور 34 بار «الله اكبر» کے ساتھ 25 مرتبہ «سبحان الله»، 25 مرتبہ «الحمد لله» 25 مرتبہ «الله اكبر» اور 25 مرتبہ «لا الٰه الا الله» کہنا بھی جائز ہے، دونوں میں سے کسی بھی طریقہ پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ شریعت میں غیر نبی کے خواب قطعاً حجت نہیں ہیں، اِلاَّ یہ کہ دور نبوی میں جن خوابوں کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تصدیق فرمائی ہو، علاوہ ازیں کسی خواب سے کوئی شرعی مسئلہ اخذ نہیں کیا جا سکتا جبکہ بعض الناس کے مسالک و مذاہب کی بنیاد ہی خوابوں پر ہے جو صریحاً باطل ہے۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 6   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3413  
´سوتے وقت ذکرو تسبیح سے متعلق ایک اور باب۔`
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد ہم (سلام پھیر کر) ۳۳ بار سبحان اللہ، ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہیں، راوی (زید) کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سبحان اللہ ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو؟ اس نے کہا: ہاں، (تو سائل (فرشتے) نے کہا: (۳۳، ۳۳ اور ۳۴ کے بجائے) ۲۵ کر لو، اور «لا إلہ إلا اللہ» کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کر لو، (اس طرح کل س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3413]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سلسلے میں تین روایتیں ہیں ایک یہی اس حدیث میں مذکورطریقہ (یعنی 33/33/ اور34بار) دوسرا طریقہ وہی جو فرشتے نے بتایا،
اورایک تیسرا طریقہ یہ ہے کہ سُبْحَانَ اللہ،
الْحَمْدُلِلہِ،
اَللہُ أَکْبَرُ33/33 بار،
اورایک بار سو کاعدد پورا کرنے کے لیے (لَاإِلٰهَ إِلَّااللہ) کہے،
جو طریقہ بھی اپنائے سب ثابت ہے،
کبھی یہ کرے اور کبھی وہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3413