Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
83. بَابُ : التَّهْلِيلِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
باب: سلام پھیرنے کے بعد تہلیل «لا إلٰہ إلا اللہ» کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1340
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْمَرُّوذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ وَهُوَ , يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ , أَهْلَ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ , لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کو اس منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير لا حول ولا قوة إلا باللہ لا إله إلا اللہ لا نعبد إلا إياه أهل النعمة والفضل والثناء الحسن لا إله إلا اللہ مخلصين له الدين ولو كره الكافرون» نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، نہیں طاقت و قوت مگر اللہ ہی کی توفیق سے، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، ہم صرف اسی نعمت، فضل اور بہترین تعریف والے کی عبادت کرتے ہیں، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، ہم دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافروں کو برا لگے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (594)، سنن ابی داود/الصلاة 360 (1506)، مسند احمد 4/4، 5 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1340 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1340  
1340۔ اردو حاشیہ: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» جامع کلمہ ہے۔ حول سے مراد ہر نقصان اور خرابی سے بچنے کی طاقت اور قوۃ سے مراد ہر اچھی چیز حاصل کرنے کی قوت ہے۔ ظاہر ہے ہر چیز ان میں آ جاتی ہے۔ شاید اسی لیے اس کلمے کو جنت کا خزانہ کہا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1340