سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
80. بَابُ : الأَمْرِ بِقِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَاتِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ مِنَ الصَّلاَةِ
باب: سلام پھیرنے کے بعد «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1337
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ حُنَيْنِ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ الْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذتین «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھا کروں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 361 (1523)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 12 (2903)، (تحفة الأشراف: 9940)، مسند احمد 4/155، 201 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1337 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1337
1337۔ اردو حاشیہ: بعض روایات میں ”معوذتین“ کا ذکر ہے، یعنی قرآن مجید کی آخری دو سورتیں «قُلْ أعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» اور «قُلْ أعُوذُ بِرَبِّ النّاسِ» معوذات کا مطلب ہے کہ یہ کلمات اپنے پڑھنے والے کو ہر شر سے بچاتے ہیں یا ان کے ذریعے اللہ کی پناہ طلب کی جاتی ہے۔ یہ سورتیں بھی اسی لیے نازل ہوئیں کہ لوگوں کے حسد، جادو، شر اور شیطانوں سے ان کے ذریعے سے بچا جائے یا پناہ طلب کی جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1337
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1523
´توبہ و استغفار کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1523]
1523. اردو حاشیہ: جامع ترمذی میں یہ روایت معوذات کی بجائے تثنیہ کے صیغہ سے معوذتین آیا ہے۔ اور ان س مُراد [قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ]
اور [قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ]
ہے۔ اورانھیں اس روایت میں صیغہ جمع کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ ان کے ساتھ [قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ) اور [قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ]
بھی مُراد ہو۔ کیونکہ یہ سب سورتیں تمام تعوذات کی جامع ہیں۔ سورۃ الکافرون میں شرک سے براءت اور سورۃ الاخلاص میں اظہار واقرار توحید اور معوذتین میں ہر شر سے اللہ کی پناہ لینے کا بیان ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1523