سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
66. بَابُ : تَطْفِيفِ الصَّلاَةِ
باب: نماز میں تقصیر و کوتاہی سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1313
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ," أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي فَطَفَّفَ , فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: مُنْذُ كَمْ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: مُنْذُ أَرْبَعِينَ عَامًا , قَالَ: مَا صَلَّيْتَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَوْ مِتَّ وَأَنْتَ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ , لَمِتَّ عَلَى غَيْرِ فِطْرَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ وَيُتِمُّ وَيُحْسِنُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے، اور اچھی طرح نہیں پڑھ رہا ہے، اس میں وہ کمی کر رہا ہے، تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: اس طرح سے نماز تم کب سے پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا: چالیس سال سے، تو انہوں نے کہا: تم نے چالیس سال سے کامل نماز نہیں پڑھی، اور اگر تم اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مر جاتے تو تمہارا خاتمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کے علاوہ پر ہوتا، پھر انہوں نے کہا: آدمی ہلکی نماز پڑھے لیکن پوری اور اچھی پڑھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 119 (791) مختصراً، مسند احمد 5/384، (تحفة الأشراف: 3329) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نماز میں تطفیف (تقصیر و کوتاہی) یہ ہے کہ رکوع، و سجود اور قیام کو قدر واجب سے کم کرے، اور دونوں سجدوں کے بیچ میں اچھی طرح سے نہ ٹھہرے اسی طرح رکوع کے بعد سیدھا کھڑا نہ ہو، یہ مذموم ہے، اور نماز میں تخفیف یہ ہے کہ رکوع، سجود اور قیام وغیرہ اچھی طرح کرے، لیکن لمبی سورتوں کے بجائے مختصر سورتیں پڑھے، ایسا کرنا درست ہے اس میں کوئی قباحت نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1313 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1313
1313۔ اردو حاشیہ:
➊ وہ شخص نماز تیز تیز پڑھتا تھا اور اطمینان و سکون نہیں کرتا تھا۔ بخاری میں ہے: «لا يُتِمُّ الرُّكوعَ والسُّجودَ» ”وہ رکوع و سجود مکمل نہیں کر رہا تھا“ [صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 791] یہ روایت مصنف عبدالرزاق [حدیث: 3732، 3733] میں بھی ہے۔ اس میں ہے کہ وہ ٹھونگیں مار رہا تھا۔ ”يَنْقُرُفِيها“ ایک اور روایت میں اس قسم کی نماز کو ”ٹھونگے مارنے“ سے تشبیہ دی گئی ہے اور اسے منافق کی نماز بھی کہا گیا ہے۔ [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 622] اس لیے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس نماز کو کالعدم قرار دیا ہے اور جب نماز ہی نہ ہوئی تو اس کی موت اسلام کی موت نہیں کیونکہ نماز کے بغیر دین نہیں۔ ممکن ہے آپ نے زجر کے طور پر سخت الفاظ استعمال کیے ہوں تاکہ وہ کامل نماز پڑھے۔
➋ ہلکی نماز سے مراد قرأت میں تخفیف ہے۔ رکوع، قومہ، سجدہ اور جلسہ مکمل ہونے چاہئیں، یعنی تمام ارکان میں سکون و اطمینان اختیار کیا جائے۔
➌ نماز میں کمی کرنا یاناقص ادا کرنا حرام ہے۔
➍ جو شخص نماز کے ارکان و واجبات مکمل نہ کرے، اسے بے نماز ہی شمار کیا جائے گا۔
➎ جب صحابی سنۃ محمد افطرۃ محمد کہے تو وہحدیث مرفوع کے حکم میں ہوتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1313