سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
20. بَابُ : الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں بات کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1222
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا السَّلَامَ , حَتَّى قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ , فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ فَجَلَسْتُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ , وَإِنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا يُتَكَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، تو آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم سر زمین حبشہ سے واپس آئے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو مجھے نزدیک و دور کی فکر لاحق ہوئی ۱؎ لہٰذا میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ جب آپ نے نماز ختم کر لی تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم دیتا ہے، اب اس نے یہ نیا حکم دیا ہے کہ (اب) نماز میں گفتگو نہ کی جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (924)، مسند احمد 1/377، 409، 415، 435، 463، (تحفة الأشراف: 9272)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 2، 15 (1199، 1216)، مناقب الأنصار 37 (3875)، صحیح مسلم/المساجد 7 (538) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی میرے دل میں طرح طرح کے وسوسے آنے لگے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن