Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الْمَشْىِ أَمَامَ الْقِبْلَةِ خُطًى يَسِيرَةً
باب: قبلہ کے آگے چند قدم چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1207
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ أَبُو الْعَلَاءِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" اسْتَفْتَحْتُ الْبَابَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَى الْقِبْلَةِ , فَمَشَى عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ يَسَارِهِ فَفَتَحَ الْبَابَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے دروازہ کھلوانا چاہا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ قبلہ کی طرف پڑ رہا تھا، آپ اپنے دائیں جانب یا بائیں جانب (چند قدم) چلے، اور آپ نے دروازہ کھولا، پھر آپ اپنی جگہ پر واپس لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 169 (922)، سنن الترمذی/الصلاة 304 (الجمعة 68) (601)، (تحفة الأشراف: 16417)، مسند احمد 6/31، 183، 234) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (922) ترمذي (601) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1207 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1207  
1207۔ اردو حاشیہ:
➊ نفل نماز میں کچھ رعایت ہوتی ہے۔ ویسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ قبلے سے تبدیل نہیں ہوا۔ چند قدم اٹھانے کی اجازت ہے۔ فرض نماز میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پیچھے آنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آگے چلنا اس کی دلیل ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ رخصت ضرورت کے وقت ہی ہے۔ بلاوجہ چلنا نماز ضائع کر دے گا۔
➋ محقق کتاب نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن أبي داود (مفصل) للألباني: 4/77، حدیث: 855، والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: 42/320، 321)
➌ جب گھر میں اور کوئی نہ ہو اور دروازہ قبلے کی جانب ہو تو نماز پڑھنے والا دروازہ کھول سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1207