سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
94. بَابُ : التَّكْبِيرِ لِلنُّهُوضِ
باب: اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1156
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ" كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھاتے تھے، تو جب جب جھکتے اور اٹھتے «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب وہ سلام پھیر کر پلٹتے تو کہتے: قسم اللہ کی، میں تم میں نماز کے اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 115 (785)، صحیح مسلم/الصلاة 10 (392)، (تحفة الأشراف: 15247)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (19)، مسند احمد 2/236، 502، 527 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1156 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1156
1156۔ اردو حاشیہ: دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا کھڑے ہونے کے لیے کافی ہے اگرچہ درمیان میں جلسۂ استراحت بھی ہو۔ الگ تکبیر کی ضرورت نہیں کیونکہ جلسۂ استراحت تو معمولی ہوتا ہے، ہاں اگر دوسری رکعت کے آخر میں تشہد کے بعد اٹھیں تو الگ تکبیر کہنی ہو گی کیونکہ وہ الگ رکن ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1156