سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
72. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
باب: سجدہ کی ایک اور دعا۔
حدیث نمبر: 1132
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ الْمِقْسَمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قالت: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَتَحَسَّسْتُهُ فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" فَقَالَتْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنِّي لَفِي شَأْنٍ وَإِنَّكَ لَفِي آخَرَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات (بستر پر) موجود نہیں پایا، تو میں نے گمان کیا کہ آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں، پھر میں نے آپ کو تلاش کیا تو اچانک کیا دیکھتی ہوں کہ آپ رکوع یا سجدہ کی حالت میں کہہ رہے ہیں: «سبحانك اللہم وبحمدك لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! تو پاک ہے، میں تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتا ہوں، نہیں ہے کوئی معبود برحق مگر تو ہی“، تو وہ کہنے لگیں: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! میں کس خیال میں تھی اور آپ کس حال میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (485)، (تحفة الأشراف: 16256)، مسند احمد 6/151، ویأتی عند المؤلف في عشرة النساء 4 برقم: (3413) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1132 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1132
1132۔ اردو حاشیہ: ان دنوں گھروں میں چراغ نہ ہوتے تھے۔ ہوں بھی تو بجھا کر سوتے تھے، اس لیے نوبت یہاں تک پہنچی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1132