Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
51. بَابُ : صِفَةِ السُّجُودِ
باب: سجدہ کرنے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1106
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْمَرْوَزِيُّ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ هُوَ النَّضْرُ، قال: أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا صَلَّى جَخَّى".
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں بازو کھلا رکھتے، اور انہیں اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے، اور اپنا پیٹ زمین سے اٹھائے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1902) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1106 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1106  
1106۔ اردو حاشیہ: کھولتے کا مطلب یہ ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھتے، زمین سے بھی اونچا رکھتے اور پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھتے۔ سجدہ زمین پر بچھ کر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اونچا رہے۔ اس مسئلے میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں۔ بعض فقہاء نے خالص رائے کے ساتھ عورت کے لیے مینڈک کی طرح زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا تجویز کیا ہے، مگر یاد رکھنا چاہیے کہ دین کسی کی رائے کی بنیاد پر نہیں بلکہ وحی کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اس لیے صراحتاً منقول چیز کے مقابلے میں رائے کا استعمال مذموم اور ایسا قول مردود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے؟ طبع دارالسلام۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1106