سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
14. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
باب: رکوع کی ایک اور دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1053
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا يَقُولُ:" إِذَا رَكَعَ اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ أَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَمُخِّي وَعَصَبِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نفل پڑھنے کھڑے ہوتے تو جب رکوع میں جاتے تو «اللہم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت وعليك توكلت أنت ربي خشع سمعي وبصري ولحمي ودمي ومخي وعصبي لله رب العالمين» ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیٹھ جھکا دی، تیرے اوپر ایمان لایا، میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا، اور تجھ پر بھروسہ کیا، تو میرا رب ہے، میرا کان، میری آنکھ، میرا گوشت، میرا خون، میرا دماغ اور میرے پٹھے نے اللہ رب العالمین کے لیے عاجزی کا اظہار کیا ہے“ پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11230)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1129 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1053 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1053
1053۔ اردو حاشیہ: اس قسم کے الفاظ سے مقصود کامل خشوع و خضوع کا اظہار ہے۔ خشوع اگرچہ قلبی کیفیت کا نام ہے مگر اس کا اظہار اعضائے ظاہرہ ہی سے ہوتا ہے۔ رکوع اور سجود کے دوران میں نہ صرف یہ الفاظ ورد زبان ہونے چاہئیں بلکہ واقعتاً ہر عضو ظاہراً بھی باری تعالیٰ کے حضور سراپا عجز و نیاز بنا نظر آئے۔ کان اور آنکھ نماز میں کسی اور چیز کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ سر اور ہاتھ پاؤں ڈھیلے اور نرم ہوں۔ ان میں بے نیازی اور فخر نہ پایا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1053