Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
9. بَابُ : إِمَامَةِ الزَّائِرِ
باب: زائر کی امامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 788
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى لَنَا، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا فَلَا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ انہیں ہرگز نماز نہ پڑھائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 66 (596) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 148 (356) مطولاً، (تحفة الأشراف: 11186)، مسند احمد 3/436، 437، و 5/53 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: إلا یہ کہ وہ لوگ اس کی اجازت دیں جیسا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، جو اوپر گزر چکی ہے جس میں «إلا بإذنہ» کے الفاظ وارد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 788 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 788  
788 ۔ اردو حاشیہ: تاہم امام کی اجازت سے امامت کرا سکتا ہے۔ یہ روایت مختصر ہے۔ دیکھیے حدیث نمبر: 3
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 788   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 596  
´زائر کی امامت کا بیان۔`
بدیل کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام ابوعطیہ نے ہم سے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری اس مسجد میں آتے تھے، (ایک بار) نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو ہم نے ان سے کہا: آپ آگے بڑھئیے اور نماز پڑھائیے، انہوں نے ہم سے کہا: تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو آگے بڑھاؤ تاکہ وہ تمہیں نماز پڑھائے، میں ابھی تم لوگوں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھا رہا ہوں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں لوگوں میں سے کوئی آدمی ان کی امامت کرے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 596]
596۔ اردو حاشیہ:
اصل مسئلہ یوں ہی ہے اور اس کی حکمت واضح ہے کہ مقامی امام اور مقتدیوں کو ایک دوسرے کی عادت و احوال کا بخوبی علم ہوتا ہے، جبکہ زائر کو بالمعوم نہیں ہوتا اور اس سے مقتدیوں کو مشکل ہو سکتی ہے۔ تاہم وہ اگر اس کی خواہش کریں اور امام اجازت دے تو بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 596   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 356  
´جو کسی قوم کی زیارت کرے تو وہ ان کی امامت نہ کرے۔`
ابوعطیہ عقیلی کہتے ہیں کہ مالک بن حویرث رضی الله عنہ ہماری نماز پڑھنے کی جگہ میں آتے اور حدیث بیان کرتے تھے تو ایک دن نماز کا وقت ہوا تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ آگے بڑھئیے (اور نماز پڑھائیے)۔ انہوں نے کہا: تمہیں میں سے کوئی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے یہاں تک کہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں نہیں آگے بڑھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو کسی قوم کی زیارت کو جائے تو ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان کی امامت ان ہی میں سے کسی آدمی کو کرنی چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مالک بن حویرث کا مذکورہ قصہ صحیح نہیں ہے،
صرف متنِ حدیث صحیح ہے،
نیز ملاحظہ ہو:
تراجع الألبانی 481)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 356