سنن نسائي
كتاب المساجد
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
1. بَابُ : الْفَضْلِ فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ
باب: مساجد بنانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 689
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ اللَّهُ فِيهِ، بَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی مسجد بنائی جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10767)، مسند احمد 4/386 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 689 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 689
689 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مسجد بنانے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہونا چاہیے۔
➋ جھگڑے، ضد، تعصب، ریا اور شہرت کی خاطر مسجد بنانا کوئی فضیلت والا کام نہیں۔
➌ مسجد پر اپنا نام کندہ کروانا یا تختیاں لگوانا بھی ریا اور شہرت کے ذیل میں آ سکتا ہے، اسی طرح کسی مخصوص فرقے کے لیے مسجد بنانا بھی کہ اس میں دوسرے فرقوں کا داخلہ منع ہو، مسجد کے مقصد کے خلاف اور بے فائدہ ہے۔ صحیح نیت کے ساتھ مسجد بنانا جنت میں اپنا گھر بنانے کے مترادف ہے۔
➍ گھر بنانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تعظیماً ہے ورنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے حکم سے گھر پیدا کرتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 689