Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
25. بَابُ : أَذَانِ الرَّاعِي
باب: چرواہے کی اذان کا بیان۔
حدیث نمبر: 666
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ صَوْتَ رَجُلٍ يُؤَذِّنُ، فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا لَرَاعِي غَنَمٍ أَوْ عَازِبٌ عَنْ أَهْلِهِ، فَنَظَرُوا، فَإِذَا هُوَ رَاعِي غَنَمٍ".
عبداللہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے ایک شخص کی آواز سنی جو اذان دے رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کہا جیسے اس نے کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کوئی بکریوں کا چرواہا ہے، یا اپنے گھر والوں سے بچھڑا ہوا ہے، لوگوں نے دیکھا تو وہ (واقعی) بکریوں کا چرواہا نکلا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5251)، مسند احمد 4/336، وفي الیوم واللیلة 18 (38) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
سنن نسائی کی حدیث نمبر 666 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 666  
666 ۔ اردو حاشیہ: صحرا میں جہاں اذان کی آواز نہ سنائی دیتی ہو، وہاں کوئی اکیلا مسافر یا چرواہا نماز پڑھنا چاہے تو اذان کہے، البتہ اگر قریبی بستی کی اذان سنائی دیتی ہو تو وہ کافی ہے الگ اذان ضروری نہیں، نیز دیکھیے: [حديث: 645]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 666