سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
15. بَابُ : التَّثْوِيبِ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ
باب: فجر کی اذان میں تثویب یعنی «الصلاۃ خیر من النوم» کے کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 648
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سَلْمَانَ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، قال: كُنْتُ أُؤَذِّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ" أَقُولُ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ الْأَوَّلِ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اذان دیتا تھا، اور میں فجر کی پہلی اذان ۲؎ میں کہتا تھا: «حى على الفلاح، الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم، اللہ أكبر اللہ أكبر، لا إله إلا اللہ» ”آؤ کامیابی کی طرف، نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12170)، مسند احمد 3/408 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تثویب سے مراد فجر کی اذان میں «الصلاة خير من النوم» کہنا ہے۔ ۲؎: پہلی اذان سے مراد اذان ہے، اقامت کو دوسری اذان کہتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، [648.649] إسناده ضعيف، أبو سلمان همام المؤذن مجهول الحال. وأبو جعفر مجهول ليس هو الفراء. والحديث السابق (634) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325