سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
32. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ
باب: فجر کے بعد نماز سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 563
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور وہ میرے نزدیک سب سے محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے ۱؎، اور عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا، یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (581)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (826)، سنن ابی داود/الصلاة 299 (1276)، سنن الترمذی/الصلاة 20 (183)، سنن ابن ماجہ/إقامة 147 (1250)، (تحفة الأشراف: 10492)، مسند احمد 1/ 18، 20، 39، 50، 51، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1473) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بخاری کی روایت میں «حتى ترتفع الشمس» ہے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ طلوع (نکلنے) سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے، اور وہ سورج کا نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه