Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
24. بَابُ : أَوَّلِ وَقْتِ الصُّبْحِ
باب: فجر کے اول وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 544
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی جس وقت صبح (صادق) آپ پر واضح ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2627)، وأخرجہ صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن ابی داود/المناسک 57 (1905)، سنن ابن ماجہ/المناسک 84 (3074)، (تحفة الأشراف: 2593)، (من حدیثہ في سیاق حجة النبی ﷺ) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 544 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 544  
544 ۔ اردو حاشیہ: صبح کی نماز کا اول وقت بلااختلاف صبح صادق ہے۔ صبح صادق سے مراد روشنی کی وہ سفید پٹی ہے جو افق کے ساتھ ساتھ پھیلی ہوتی ہے۔ پھیلنے سے پہلے جب چند شعاعیں نیچے سے اوپر کو اٹھتی ہوئی نظر آتی ہیں، وہ صبح کاذب ہے۔ صبح کاذب نماز میں معتبر ہے نہ روزے میں بلکہ صبح صادق ہی اصل صبح ہے۔ روشنی واضح ہونے سے یہی مراد ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 544