سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
201. بَابُ : نَوْعٍ آخَرَ مِنَ التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کا ایک اور طریقہ۔
حدیث نمبر: 319
أخبرنا إسماعيل بن مسعود أنبأنا خالد أنبأنا شعبة عن الحكم سمعت ذرا يحدث عن ابن أبزى عن أبيه قال وقد سمعه الحكم من ابن عبد الرحمن قال أجنب رجل فأتى عمر - رضى الله عنه - فقال إني أجنبت فلم أجد ماء . قال لا تصل . قال له عمار أما تذكر أنا كنا في سرية فأجنبنا فلم نجد ماء فأما أنت فلم تصل وأما أنا فإني تمعكت فصليت ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال " إنما كان يكفيك " . وضرب شعبة بكفيه ضربة ونفخ فيهما ثم دلك إحداهما بالأخرى ثم مسح بهما وجهه . فقال عمر شيئا لا أدري ما هو . فقال إن شئت لا حدثته . وذكر شيئا في هذا الإسناد عن أبي مالك وزاد سلمة قال بل نوليك من ذلك ما توليت .
حکم بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک آدمی جنبی ہو گیا، تو وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہا: (جب تک پانی نہ ملے) نماز نہ پڑھو، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب ہم لوگ ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے تھے، تو رہے آپ، تو آپ نے نماز نہیں پڑھی تھی، اور رہا میں، تو میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، پھر نماز پڑھ لی، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا“، شعبہ نے اپنی ہتھیلی (گھٹنوں پر) ایک مرتبہ ماری، اور اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسرے سے رگڑا، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایسی چیز (سن رہا ہوں) جو مجھے معلوم نہیں، تو عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں اسے بیان نہ کروں؟ سلمہ نے اس سند میں ابو مالک سے کچھ اور بھی چیزوں کا ذکر کیا ہے، اور سلمہ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ اس سلسلہ میں جو کچھ تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 313 (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح